کون ہے جس پہ کوئی راز محبت کھولیں
رات بھر جاگ لیں جی بھر کے تڑپ لیں رو لیں
لٹ گیا شوق کہ ہو جائے ہمارا بھی کوئی
چھن گئی چہ کے ایک بار کسی کے ہولیں
گل و گلزار سے لمحوں کی سلگتی یادوں
دو اجازت تو ذرا آنکھ جھپک لیں سو لیں
خود ہی گھڑ لیتے ہیں آج اسکی وفا کے قصے
چند لمحوں کیلئے یوں ہی ذرا خوش ہو لیں
بار خاطر ہے خاموشی بھی تکلم کی طرح
ہائے کیا بات کریں ہائے کہاں چھپ ہو لیں
دل نہ بھلے سہی دنیا تو بہل جائے گی
تلخی دل میں ذرا تلخی دوراں گھولیں
از قلم زوار حیدر شمیم