Site icon Urduz Web Digest

shikwon kay sath lab pe tera naam hi tau hay

شکووں کے ساتھ لب پہ ترا نام ہی تو ہے 
ہے تو سہی مذاق وفا ، خام ہی تو ہے 

وہ ، دور افق پہ ، ہی ابھی دھندلی سی ایک کرن 
اے دل ذرا ٹھہر کہ ابھی شام ہی تو ہے 

ہم، تم سے دور رہ کے بھی . جیتے ہیں آج تک 
یہ بھی بہ فیض گردش ایام ہی تو ہے 

ہاں مجھ کو یہ شکستگی دل بھی ہے عزیز 
آخر یہ اپنے شوق کا انجام ہی تو ہے 

یو ہو رہے ہیں میرے غم دل کے تذکرے 
جسے کسی کا غم کوئی دشنام ہی تو  ہے 

اتنی بھی شمیم سے نفرت نہ کیجیے 
وہ بد خصال تو نہیں بد نام ہی تو ہے 

از قلم زوار حیدر شمیم

Exit mobile version