وہ تبسم یاد آیا رودیے
کوئی غنچہ مسکرایا رو دیے
ذہن میں لہرا گئیں زلفیں تیری
ابر جب گھر گھر کے آیا رودیے
جسے اپنے غم کا نغمہ مل گیا
گیت یوں مطرب نے گیا رودیے
درد سا دل میں اٹھا آنکھیں بھر آییں
یاد نے تیری رلایا رو دیے
شغل یہ ہے فصل گل میں شمیم
آنکھہ پھڑکی دل بھر آیا رودیے
از قلم زوار حیدر شمیم