Site icon Urduz Web Digest

yeh hajoom e rang o nikhat

یہ ہجوم رنگ و نکہت ، تیرے حسین اشارے 

مری سو آرزوئیں کہیں جاگ اٹھیں نہ پیارے 

ہیں بھری بہار میں بھی ، مری زیست کے سہارے 

وہی بھولی بسری یادیں وہی گمشدہ نظارے 

یہ بہار نور و نغمہ ، وہی ہم ، وہی شب غم 

وہی صبح کا تصور ، وہی ڈوبتے ستارے

ہے نوید موسم گل ترا نغمہ تبسم 

تری نبض کی حرارت مری آہ کے شرارے 

مرے دل کی دھڑکنوں کو ابھی رائیگاں نہ سمجھو 

ابھی ہوش میں ہے شبنم ، ابھی جاگتے ہیں تارے 

ہوئے منتشر جو تارے چنے دامن سحر نے 

جو بکھر گئے ہیں سپنے انھیں کون اب سنوارے 

کہیں ہم تو کون مانے کہ ہیں اپنے قاتلوں میں 

وہی حسن و ناز والے وہی مہرباں ہمارے 

از قلم زوار حیدر شمیم

Exit mobile version