قطع تعلق اردو افسانچہ
اس نے ضروری بات کرنے کیلئے ملنے کا کہہ کر نزدیکی پارک میں بلایا تھا۔وہ حسب عادت قدرے دیر سے پہنچا تھا۔ وہ دور اکیلی بنچ پر بیٹھی اسکا انتظار کررہی تھی۔ اس نے بائک لائک کی ہیلمٹ اتار کر رکھا۔ بال جلدی جلدی انگلیوں سے سنوارتا تیز قدم اٹھاتا اسکی جانب بڑھا۔
اسلام و علیکم کیسی ہو؟
ہمیشہ کی طرح اس نے ایکدم سے اسکے پیچھے سے آکر زور دار سلام کیا تھا۔ وہ بری طرح چونک کر مڑی تو وہ ہنس دیا
کیا ہوا ڈر گئیں؟
وہ مضمحل سا مسکرا دی ۔نہیں ڈر نہیں لگتا اب مجھے۔وہ مزید بھی کچھ کہتی مگر اس نے بات اچک لی
کیونکہ میں جو پاس ہوں ہے نا۔
وہ ہشاش بشاش سا خوشگوار مزاج کے ساتھ مطمئن نظر آتا تھا۔ اسکے برابر بیٹھتے ہوئے اسکی آنکھیں پارک پر طائرانہ نگاہ دوڑا رہی تھیں۔
کیا بات کرنی تھی تمہیں ؟ وہ پوچھ رہا تھا
کیا تم مجھ سے محبت کرتے ہو؟اس نے غور سے شکل دیکھتے ہوئے پوچھا تھا
ہاں ۔ یہ سوال اکثر پوچھا کرتی تھی اور ہمیشہ اس نے فٹ سے لمحہ بھر کا توقف کیئے بنا جواب دیا تھا ہاں
۔وہ جوابا مسکرا دیتی تھی آج نہیں مسکرائی جھوٹ۔۔ وہ ایکدم سے اٹھ کھڑی ہوئی۔
سچ کہہ رہا ہوں کیا ہوا ؟ وہ بوکھلا کر خود بھی اٹھ کھڑا ہوا۔
تمہاری دادی ایک ہفتے سے اسپتال میں ہیں جہاں تم انکو دیکھنے جاتے ہو؟
ہاں۔ اس کا جواب اب بھی برملا تھا۔
جھوٹ تمہاری دادی کے انتقال کو چار برس گزر چکے ہیں۔ اس نے تاسف سے دیکھا تھا۔
وہ شرمندہ سا ہوکر کان کھجانے لگا میں بتاتا ہوں دراصل ، اسکا ذہن جلدی جلدی بہانہ سوچنے میں مصروف ہوا۔
پچھلے ایک ہفتے سے اسکو کچھ مصروفیت تھی وہ بالکل اسکو وقت نہیں دے پا رہا تھا سو اسکی ناراضگی سے بچنے کو اس نے جھوٹ بولا تھا۔ لیکن مصروفیت کی نوعیت بتانے پر اسکی مزید ناراضگی مول لینے کا اندیشہ تھا جبھی ۔۔
تم جھوٹے ہو میں تم سے مزید کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتی۔۔ وہ غصے سے کہہ کر جانے لگی تھی۔
وہ بھاگ کر اسکے سامنے آیابات تو سنو میں مصروف تھا میں نے جھوٹ بولا لیکن اسکا یہ مطلب تھوڑی ہے کہ میں تم سے محبت نہیں کرتا میں بتاتا ہوں نا کیوں جھوٹ بولا دراصل ۔۔۔
مجھے نہیں جاننا تمہاری مصروفیت کی نوعیت۔اس نے سختی سے بات کاٹ دی۔میں بریک اپ کررہی ہوں اب مجھ سے کبھی رابطہ نہ کرنا۔۔
ایک جھوٹ بولنے پر تم مجھے چھوڑ کر جا رہی ہو؟ اسے بار بار بریک اپ کی دھمکی پر غصہ آنے لگا تھا۔ جب جھگڑا ہوتا ان میں وہ ایسا ہی کہتی تھی۔
ہاں ایک جھوٹ بولنے پر۔ وہ تنفر سے بولی۔۔
میری کزن آئی ہوئی تھی گائوں سے اسکا علاج ہو رہا ہے یہاں اسپتال میں میں اور میرا کزن اسپتال کی باریاں لگا رہے تھے ۔میں اتنا مصروف تھا کہ مجھے کھانے پینے کا بھی ہوش نہیں تھا۔ پچھلی دفعہ جب وہ آئی تھی یہاں اسپتال میں داخل ہونے تو تم نے اتنا مسلئہ بنایا تھا کہ بہن نہیں ہے وہ میری میں کیوں اسکےلیئے خوارہورہا ہوں جبھی اس دفعہ تمہیں بتانے کی بجائے جھوٹ بول دیا اور تم اب اس بات کو مسلئہ بنا رہی ہو۔وہ جھنجھلا گیا تھااسکے رویئے پر کچھ انداز میں سختی در ہی آئی تھی۔ اسکے چہرے پر معنی خیز سی مسکراہٹ در آئی۔
تم نے یہ نہیں پوچھا کہ مجھے کیسے پتہ چلا کہ تمہاری دادی بیمار نہیں ہیں ؟
کیا فرق پڑتا ہے۔ اس کا انداز ہنوز تھا۔ وہ اسکے شکی جھگڑالو مزاج سے تنگ آچکا تھا۔ وہ چند ثانیئے اسے دیکھتی رہی۔ پھر گہری سانس لیکر بولی
قطع تعلق کر لیتے ہیں بس اب ہم۔
وجہ؟ اس نے تیوری چڑھائی
تم نے جھوٹ بولا مجھ سے میں تم پر اب اعتبار نہیں کرسکتی۔ اسکے الفاظ اتنے سخت تھے کہ اسے اپنی بے عزتی سی لگی
۔کیا مطلب ہے اس بات کا؟ انسان ہوں بندہ کبھی جھوٹ کہہ ہی دیتا ہے۔جوابا وہ رخ موڑ کر تیز قدم اٹھانے لگی۔ اسکی آواز اسکا پیچھا کر رہی تھی۔ وہ دکھی ہوا تھا اسکی بے اعتباری پر جبھی چلا رہا تھا تمہارے اسی انتہا پسند رویئے نے مجھے جھوٹ بولنے پر مجبور کیا۔ سچ بتاتا تو بھی تم روٹھ جاتیں کہاں جا رہی ہو بات سنو ۔۔۔اسکے قدموں کی رفتار مزید تیز ہوئی۔ اپنے اور اسکے درمیان فاصلہ بڑھتے دیکھ کروہ اسکے پیچھے بھاگ کے آیا تھا
تم نے بھی کبھی جھوٹ بولا ہوگا ؟ اور اسکی کیا ضمانت ہے کہ میرے سوا کوئی تمہاری زندگی میں آئے گا وہ جھوٹ نہیں بولے گا؟
وہ منت بھرے انداز میں کہہ رہا تھا۔ اس نے مزید رفتار بڑھائی ۔ اس نے کانوں پر نادیدہ پردے ڈال رکھے تھے کہ اسکی آواز جیسے سن ہی نہیں رہی تھی۔
سنو ۔۔ ارے؟۔۔۔ اچھا میں کال کروں گا رات کو اچھا اٹھا لینافوں ابھی غصے میں ہو بعد میں بات کرتے ہیں۔۔ اسے نہ رکتے نہ پلٹتے دیکھ کر اس نے بھی اسکا پیچھا کرنا چھوڑ دیا۔رک کر آواز لگائی۔ وہ پارک کا گیٹ پار کرگئی تھی۔ وہ حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا۔ اسکو آج تک اس نے اتنا نظر انداز نہیں کیا تھا۔قریبی سنگی بنچ پر بیٹھتے وہ خود اپنا احتساب کررہا تھاایک جھوٹ بس ایک جھوٹ بولنے پر اس نے مجھے چھوڑ دیا؟ کیوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اپنے کمرے میں چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر ٹہل رہی تھی ۔ اسکی سہیلی اسکے بیڈ پر بیٹھی چائے پی رہی تھی۔جب اس نے دھیرے دھیرے دوپہر کی ساری بات اسے بتائی تھی۔
مجھے لگا تھا وہ مکر جائے گا پھر کوئی جھوٹ بول دے گا اس نے واقعی سچ بتا دیا کہ وہ اسپتال کے چکر لگا رہا تھا اپنی کزن کی وجہ سے؟
اس کی سہیلی روداد سن کے حیران تھی۔ وہ اسکی حیرانی پر۔مسکرادی۔
میں نے کہا تھا نا تم نے خوامخواہ شک کیا اس پر وہ مجھ سے جھوٹ نہیں بولتا۔۔
اچھا ؟ اسکی سہیلی استہزائیہ مسکرائی تو پھر ؟ قطع تعلق کیوں کرلیا؟ اس سے؟
اس نے مجھ سے بس ایک جھوٹ بولا تھا جسے میں برداشت نہیں کر پائی۔ اس نے گہری سانس لی۔
کیا جھوٹ بولا؟ اسکی سہیلی سمجھ نہ پائی ۔
بتا تو دیا اس نے تمہیں اپنی ایک ہفتے کی مصروفیت۔ اسکی تو تم بھی گواہ ہو اسکی کزن کے برابر والے پرائیویٹ روم میں ہی تو تم بھی داخل تھیں۔ اسکو آتے جاتے دیکھا خود تم نے۔۔ پھر؟
اس نے مجھ سے کوئی اور جھوٹ بولا تھا۔ وہ تھک کر اسکےبرابر آبیٹھی۔ اس نے فورا اسکا ہاتھ تھام کر سہارا دیا تھا۔ اپنے برابر جگہ بنائی تھی۔ اسکے بیٹھتے ہی تکیہ اسکی جانب بڑھایا تھا تاکہ وہ نیم دراز ہو سکے۔ وہ اسکے اس درجہ خیال رکھنے پر مسکرا دی پھر شرارتئ انداز میں بولی
معمولی آپریشن تھا اپنڈکس کا اکثر لوگوں کا ہوتا ہے کوئی لا علاج بیماری نہیں ہو گئ ہے مجھے۔
پھر بھی آپریشن ہوا ہے تم عام چل پھر بھی رہی ہو تو تکلیف تمہاری چال سے واضح ہے۔ اسکی سہیلی محبت سے اسکا ہاتھ تھام کر کہہ رہی تھی۔
اتنا واضح ہے میری تکلیف میری چال سے؟ وہ حیران نہیں تھی۔ پھر بھی پوچھ رہی تھی۔
ہاں تو؟ اسکی سہیلی سمجھ نہ سکی اسےتو پتہ بھی نہیں چلا ۔۔اسکی آنکھوں میں کرب اتر آیا۔ اسکی سہیلی اسے ناسمجھنے والے انداز میں دیکھ رہی تھی۔
تم پوچھ رہی تھیں نا کہ اس نے مجھ سے کیا جھوٹ بولا تھا؟ جس جھوٹ کو بنیاد بنا کر میں نے اس سے قطع تعلق کرلیا؟ جانتئ ہو اس نے مجھ سے کیا جھوٹ کہا تھا۔ ؟
وہ مسکرا کر پوچھ رہی تھئ۔ اسکی سہیلی ہمہ تن گوش تھی
۔ وہ دھیرے سے بولی
اس نے مجھ سے جھوٹ کہا تھا کہ اسے مجھ سے محبت ہے۔۔
از قلم : واعظہ زیدی
#urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen #vaiza#hajoometanhai
kesa laga apko yeh afsana Rate us below
Discover My Exclusive SHEIN Picks! ✨😍Handpicked just for you! 🛍️Enter Z8V5Q in SHEIN search box to see my favorites! 🎁 60% OFF coupon for every new user –
written by