Site icon Urduz Web Digest

woh ju thay bhi dil e larzaan kay sahaaray doobay


وہ جو تھے بھی دل لرزاں کے سہارے ڈوبے 

پھر سحر ہونے کو آیی ہے ستارے ڈوبے 

ڈوبنا ہی ہے تو موجوں سے ذرا چھیڑ رہے

مفت الزام رہے گا جو کنارے ڈوبے

داغ دل اب تک اسی شان سے تابندہ ہے 

کتنے خورشید و قمر کتنے ستارے ڈوبے 

تم کو ساحل پہ کھڑے رہ کے ہوا کیا حاصل

خیر ہم آرزوے خام کے مارے ڈوبے 

صبح ہوتی ہے کہ تاریکی شب جیت گئی

آج کچھ اور ہی انداز سے ستارے ڈوبے 

مجھ سے ہنس ہنس کے نہ کر بات کہ  جی ڈرتا ہے 

مرے آگے گل خاندان کے نظارے ڈوبے 

غم ایمان، غم فردا ، غم دوراں، غم دل 

میے گلرنگ کی ایک بوند میں سارے ڈوبے  


از قلم زوار حیدر شمیم

Exit mobile version