tarap rahi hain haqiqatain jinko hasil kainaat kahiye

Zauq e sukhan urdu shayari Zawwar Haider shamim poetry


تڑپ رہی ہیں حقیقتیں جن کو حاصل کائنات کہئے 
مگر تڑپ کو تڑپ نہ کہئے تڑپ کو رقص حبات کہئے 

بجا کہ ہے صبح نو کے چہرے پہ شام کی تیرگی سی لیکن 
وہ دن بتائیں تو دن سمجھئے وہ رات کہدیں تو رات کہئے 

بضد میں اس پر آج سنئے جفائے دور خزاں کا شکوہ 
مصر وہ اس بات پر کہ رنگینی گلستان کی بات کہئے 

امیر غربت کچل کے رکھدے تو صرف تفریح دل سمجھئے
غریب شکوہ کے تو اسکو بہت بڑی واردات کہئے 

کہاں وہ آزادیاں چمن کی کہاں اسیری قفس کی لیکن 
اسے بھی احسان جانئے فکر آشیاں سے نجات کہئے 

میں شہد حاضر کروں جو  کوزہ میں زہر قاتل سمجھئے اسکو 
وہ زہر شیشوں میں بھر کے دے دیں تو اسکو آب  حیات کہئے 

از قلم زوار حیدر شمیم

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *