tarap rahi hain haqiqatain jinko hasil kainaat kahiye
- Syeda Vaiza Zaidi
- 0
- Posted on
تڑپ رہی ہیں حقیقتیں جن کو حاصل کائنات کہئے
مگر تڑپ کو تڑپ نہ کہئے تڑپ کو رقص حبات کہئے
بجا کہ ہے صبح نو کے چہرے پہ شام کی تیرگی سی لیکن
وہ دن بتائیں تو دن سمجھئے وہ رات کہدیں تو رات کہئے
بضد میں اس پر آج سنئے جفائے دور خزاں کا شکوہ
مصر وہ اس بات پر کہ رنگینی گلستان کی بات کہئے
امیر غربت کچل کے رکھدے تو صرف تفریح دل سمجھئے
غریب شکوہ کے تو اسکو بہت بڑی واردات کہئے
کہاں وہ آزادیاں چمن کی کہاں اسیری قفس کی لیکن
اسے بھی احسان جانئے فکر آشیاں سے نجات کہئے
میں شہد حاضر کروں جو کوزہ میں زہر قاتل سمجھئے اسکو
وہ زہر شیشوں میں بھر کے دے دیں تو اسکو آب حیات کہئے
از قلم زوار حیدر شمیم