dil kay behlanay koi kia kia nahi krta koi
- Syeda Vaiza Zaidi
- 0
- Posted on
موت کی آس نہ جینے کا سہارا کوئی
اس طرح بھی نہ ہو محروم تمنا کوئی
تھر تھراتے ہوئے لب ، آنکھ میں نم ،دل میں خلش
اس پہ زد ، چھیڑیے عشرت کا ترانہ کوئی
اپنے ہی درد سے فرصت ہے جہاں میں کسی کو
کیا سنے درد بھرے دل کا فسانہ کوئی
ہم نے ، تو خیر کیا آپکے وعدوں پہ یقین
دل کے بہلانے کوئی کیا کیا نہیں کرتا کوئی
یوں تو کسی کو نہیں الفت میں وفا کا دعوی
ہو بھی پایا ہے زمانے میں کسی کا کوئی
مجھ کو مجبور کیا ترک تمنا پہ شمیم
لب پہ آیا بھی نہ تھا حروف تمنا کوئی
از قلم زوار حیدر شمیم