hum jo patay hotay

ہم جو پتے ہوتے۔

۔ہرے بھرے درخت سے جڑے ہوتے۔۔ 

بہار کا موسم ہوتا۔۔ 

سبک ہوا سے جھوم ریے ہوتے

۔۔ تم کلہاڑی لیکر آتے۔۔

 اس درخت کو ہی کاٹ ڈالتے۔۔

 ہم بے جان سے ہو کر آگرتے۔

۔۔ سوکھ کر ہیئت اپنی کھو جاتے۔۔ 

تم تیز قدم اٹھاتے آتے۔۔ 

ہم تمہارے قدموں میں چرمرا جاتے۔۔

 پر سنو

تم جو پتے ہوتے۔

۔جس درخت سے جڑے ہوتے

۔۔ اس کے سائے میں بیٹھا کرتے۔

۔اسے اپنا مسکن بنا لیتے

۔۔ اسکو روز پانی دیا کرتے۔۔

ہم اس پر خزاں بھی نہ آنے دیتے۔۔۔۔

از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoomhttps://hajoometanhai.blogspot.com/

Previous Post Next Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *