دور تک بے مہری یاران کے افسانے گیے
ورنہ کیا تھا ہم اگر دکھ میں نہ پہچانے گیے
دل دکھا پا مالی گلشن سے ویرانے گیے
اب بہار آیے نہ یے اب تو دیوانے گیے
ہم کو تو آواز دی ایک شوق رسوا نے گیے
اپ کس تقریب میں حضرت صنمخانے گیے
راستے بھر تھی ایک انبوہ خرد منداں کی دھوم
منزل داد رسن تک چند دیوانے گیے
بزم ساقی بھی کہاں شین رنداں رہ گئی
چند کمظرفوں کو ہاتھوں ہاتھ پیمانے گیے
ہے وفا بھی جرم ؟ اچھا ! جرم یہ ہم سے ہوا
ہم گر نادم نہیں مجرم جو گردانے گیے
جو نہ سمجھے کیوں ہے ، کیا ہے ، زندگی کی دھوپ چھاؤں
سایہ گیسو میں اس گتھی کو سلجھانے گیے
آپ کچھ سمجھے شمیم دلزدہ کا جذب شوق
آپ بھی تو ایک دن حضرت کو سمجھانے گیے
از قلم زوار حیدر شمیم