آزاد اردو نظم
موت ہنستئ ہے ۔۔۔
رگوں سے کھینچ کے جاں میری
موت ہنستی ہے بتا گئ کہاں تیری
وہ زندگی جس کو بتانے کے
ہیں قصے کئی جگ کو سنانے کو
تیری زندگی میں تجھے سننے کا شائق نہیں کوئی
تجھے گمان تیری باتوں کے یہاں لائق نہیں کوئی
تیرا ناک نقشہ لوگوں کو بھول جائے گا
تیرے سنائے قصے کون یاد رکھ پائے گا
چلے جانے کا دکھ تجھے رلا رہا ہے
روک لو نہ جانے دو مجھے،کرلا رہا ہے
مجھ پر کیا بیتی مجھے سنانے دو
وقت کم ہے پاس میرے بہانے دو
ایک یہ ہے کہ خودی سے بے خبر تھا میں
خود ہی منزل تھا خود ہی سفر تھا میں
یوں ملی اچانک زندگی کہ سمجھ نہ آئی
خوشیوں کی آس میں
دکھوں کی بس قیمت چکائی
دوسرا یہ کہ جو چاہ تھی مجھے رہی
زندگی کو ضد تھی بن اسکے گزرکے رہی
اب گہرے گڑھے میں پہنچ کر سستا رہا ہوں میں
یہاں بھی رکنا نصیب نہیں آگے جا رہا ہوں میں
مجھ میں زندگی کی رمق ڈھونڈنے والو
میری زندگی میں مجھے بے مول روندنے والو
جانے دو جو اگر بے جان پڑا ہوں آج میں
یقین جانو بہت مشکل سے مرا ہوں آج میں۔۔