اللہ کا کرم۔۔۔۔۔۔۔Allah ka karam

Afsanay (short urdu stories)

اللہ کا کرم ہے بس۔۔
میں مکان خریدنا چاہ رہا ہوں کئی جگہوں پر گھر دیکھتا پھر رہا ہوں آج ایک گھر مجھے پسند آہی گیا۔۔ کھلا ہوادار بڑے بڑے کمرے سب میں دیوار گیر الماری بنی تھی لائونج میں ایک جانب بڑا سا دیوار گیر شوکیس کچن میں نئ طرز تعمیر کی چمنی کیبنٹس باتھ روموں میں باتھ ٹب تک لگے تھے میں کمرے گن رہا تھا ماشااللہ میرے دو بیٹے دو  بیٹیاں سب اسکول کا لج جانے والے سب کو الگ کمرہ درکار تھا دس مرلے پر چار کمرے نیچے تین اوپر  اور دو کچن ڈرائینگ روم ایک کو اسٹو ر بنا لیں گے ہم میاں بیوی نیچے رہ لیں گے۔۔
میں نے کھڑے کھڑے سب منصوبہ بندی کرلی
میرے تاثرات بھانپتے ہوئے  دلاور اس گھر کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملانے لگا۔۔ ایک زمین کی خرید و فروخت کی ویب سائٹ سے میں نے اس گھر کی تصویر دیکھ کر پسند کیا تھا مگر گھر سچ مچ شاندار تھا اتنے علاقوں میں گھر دیکھ چکا تھا ڈھنگ کا میری ضرورت کے مطابق گھر کروڑ سے آرام سے اوپر مالیت تک تھے سو دل پر جبر کرتے میں نے مہنگے اور پوش علاقوں سے نظر چرا لی۔۔ اب یہ ایک متوسط علاقے میں ایک چوڑئ گلی میں جس میں ارد گرد خوب بڑے بڑے مکان تھے آخری مکان سے دو مکان پہلے کا مکان تھا ۔۔۔ داخلی سڑک کے قریب تھا مارکیٹ بھی دور نہیں تھی غرض مجھے ہر طرح سے پسند اگیا۔۔
آپ مجھے آخری قیمت بتائیں سب چھوڑیں۔۔
میں اب سودے بازی کے موڈ میں تھا۔۔
انصاری صاحب آپ یہاں زمیں کی قیمت سے واقف ہی ہیں گھر بالکل نیا بنا ہے ٹائیلیں بھی میں نے خوب چن کر لگوائی ہیں ایک کروڑ بس۔۔ زیادہ نہیں مانگ رہا مناسب قیمت ہے۔۔
خالص کاروباری انداز تھا مجھے اسکے انداز سے ہی محسوس ہو گیا تھا۔ مگر میں نے نوے لاکھ تک کا زہن بنا رکھا تھا۔۔
کافی دیر بحث مباحثے کے بعد میں نے دوستی گانٹھ کر پچانوے لاکھ  پر منا ہی لیا تھا۔۔
چلیں انصاری صاحب آپکی تھوڑی خاطر مدارت ہو جائے۔۔
انہوں نے خلوص سے دعوت دی۔۔
میں فارغ ہی تھا سو ہم قریبی ریستوران آگئے۔۔
چائے کا آرڈر دے کر ہم اطمینان سے بیٹھ گئے۔۔
یہ گھر بیچ کر میں نے ڈیفنس میں کوٹھی لینی ہے۔
ویسے تو میں ابھی اسی علاقے میں رہتا۔ بچوں کی ضد ہے کسی اچھے علاقے منتقل ہو جائیں۔
میرا ویسے ایک پلاٹ ہے ڈیفنس میں پہلے سے۔اسے بھی بیچ دوں گا۔۔ ۔ دو گھر میں نے اسی علاقے میں اور بنوائے ہیں ایک یہ جو مارکیٹ ہے نا جس سے گزر کر ہم آئے ہیں اس میں یہ آگے کی پوری رو میری ہے۔۔
بس اللہ کا بہت کرم ہے مجھ پر ۔ وہ ہنس کر بتا رہا تھا۔۔
میں متاثر ہوا۔ واہ بھئی ۔۔میں نے جل کر بڑا سا گھونٹ بھر لیا چائے کا۔ سچ مچ دل کے ساتھ زبان بھی جل گئ۔۔
وہ میرا ہم عمر ہی ہوگا اسکے بچے بھی میرے بچوں جتنے ہونگے میں نے اندازہ لگایا۔۔
میں خود بچوں کا ستایا ہوا۔ہوں۔۔ میں زور سے ہنسا
۔ اچھا بھلا آبائی گھر تھا پرانے شہر میں بکوا دیا۔۔کہیں اور چلیں کسی اچھے علاقے میں پچاس لاکھ بھی پورے نہ ملے اسکے اونچاس لاکھ پچھتر ہزار میں بکا تھا۔۔
میں نے منہ بنایا۔۔
وہ پھر ہنسا۔۔
بس آج کل کے بچے بھی ۔۔۔
آپاسی کو۔ریکوزیشن کروا لیں نا۔۔
سرکاری ملازم ہونے کا یہی تو فائدہ۔۔ انہوں نے مفت مشورہ دیا۔۔
 میں نے لاپروائی سے سر ہلایا۔۔
حالانکہ میرا یہی ارادہ تھا اب آپ سے کیا چھپانا۔۔
اوپر کی آمدنی میری اچھی خاصی ہے مگر دنیا کو جواب بھی دینا پڑتا اب بندہ کھل کر تو سب کہہ سن نہیں سکتانا۔۔
یونہی ہلکی پھلکی باتیں کرتے میں نے اس سے بھی  پوچھ لیا
آپ کیا کرتے ۔۔ ؟
میں ڈیفنس میں ہو تا ہوں۔۔
اس نے آرام سے کہا۔۔
مجھے اچھو ہوا میں نے کپ رکھ کر زور دار قہقہہ لگایا۔۔
سولہویں گریڈ کا سرکاری افسر اس وقت پاگلوں کی طرح ہنس رہا تھا۔۔
واقعی ڈیفنس پر اللہ کا کچھ زیادہ ہی کرم ہے۔۔
میں کہہ کر اور زور سے ہنستا رہا۔۔ دلاور پہلے حیران ہوا پھر تھوڑا خفگی سے بولا۔۔
مطلب کیا ہے اس بات کا۔۔
میں نے بمشکل ہنسی روکی۔۔
میں کوئی حاجی نہیں اوپر کی کمائی اچھی خاصی میری مگر میں بھی اتنی جائداد بنا نہ سکا اور آپ معمولی ۔۔۔
مجھے ہنسی کا ایک اور دورہ پڑ گیا تھا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ختم شد
از قلم ہجوم تنہائی



اردوز ویب ڈائجسٹ کی تمام تحاریر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں بلا اجازت ان تحاریر کو استعمال کرنے پر انضباطی کاروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔۔ از قلم واعظہ زیدی (ہجوم تنہائی) #اردو #اردوویب #ناول #

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *