ممکن نہیں تسکین اے ہمدم دل روتا ہے رولینے دے
میں زیست کا حاصل کھو ہی چکا اس زیست کو بھی کھو لینے دے
جب درد ہی دل کو بھایا ہو پھر چارہ گری سے کیا حاصل
برباد میں ہوتا جاتا ہوں برباد مجھے ہو لینے دے
وہ احد تمنا ختم ہوا ، یادوں کا سہارا باقی ہے
اس وادی رنگین میں دل ایک لمحہ سہی کھو لینے دے
دساز ستارے تھک بھی چلے آنکھوں میں اتنی رات کٹی
اے درد مسلسل تھم بھی سہی کچھ دیر ذرا سولینے دے
از قلم زوار حیدر شمیم