شہر کے داخلی دروازے پر۔۔
ایک آئینہ لیئے۔۔
جو فقیر بیٹھا ہے۔۔
اسکو وہاں سے ہٹائو۔۔
شہریوں کا مطالبہ ہے۔۔
گو وہ نا بھیک مانگتا ہے۔۔
نہ دعا دیتاہے۔۔
چپ چاپ سر نیہواڑے بیٹھا رہتا ہے۔۔
کسی کو کیا کہتا ہے۔۔
مگر سب تنگ ہیں اس سے یوں۔۔
اسکے ہاتھ میں جو ایک آئینہ ہے۔۔
اسے اٹھاتا ہے۔۔ گزرتا ہے پاس سے جو اس کے۔۔
انہیں دکھاتا ہے۔۔
انہی کا اپنا چہرہ۔۔
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom