نوشتہ دیوار پڑھیئے
جو ہے پس دیوار پڑھیئے
کون کس کا راستہ روک سکا ہے آج تک
ہو سکے تو تاریخ کے ادوار پڑھیئے
خاک چھانتے گزری ہو اک عمر جنکی
انکے چہروں پرہی لکھا ہےآدم بیزار پڑھیئے
انکی خواہش رہی کہ پا لیں چہرے سے راز دل
ارےمیرے لفظوں میں درج ہے میرا احوال پڑھیئے
ایسی بھی کیا قنوطیت کہ سب خوش کن احساس مار لیئے
جواب ہجوم کے پاس نہیں، آپ تنہائی میں زیست کے اوراق پڑھیئے
از قلم ہجوم تنہائی