کوئی شگوفہ کھلائو بہت اداس ہے دل
تبسموں کے خدائو بہت اداس ہے دل
نہ گنگنائو ہوائو بہت اداس ہے دل
خوشئ کا نغمہ نہ گائو بہت اداس ہے دل
تمہاری کم نگہی بے رخی نہ بن جائے۔۔۔۔۔
ذرا نظر تو ملائو بہت اداس ہے دل
اسی طرح ابھی ترسائیں گی وہ زلفیں بھی۔۔۔
برس بھی جائو گھٹائو بہت اداس ہے دل
نہ چاندنئ ہے نہ ان گیسوئوں کا سایہ ہے۔۔۔
کوئی دیا ہی جلائو بہت اداس ہے دل
چھلک ہی جائیں نہ ان انکھڑیوں کے پیمانے
جھلک نہ دل کی دکھائو بہت اداس ہے دل
جب اک ادا کے سوا کچھ بھی دل کو یاد نہ تھا
وہ دن نہ یاد دلائو بہت اداس ہے دل
پھوار، پھول ، مہک ، شوق ، اور تنہائی
خود آئو ، مجھ کو بلائو بہت اداس ہے دل
از قلم زوار حیدر شمیم