رفتہ رفتہ بن گیا ہے آنسوئوں کا آہوں کا شوق
تھا ہمیں بھی دوستو پھولوں کا خوشبوئوں کا شوق
کس کے دم سے ہے یہ سب ہنگامہ بزم وفا
شمع کی لو دیدنی ہے یا کہ پروانوں کاشوق
کچھ یونہی محروم ہیں مجبور ہیں ہم دل زدہ
کس کو ہوتا ہے تبسم چھوڑ کر آہوں کا شوق
پھول کو چوما کہیں سبزے پہ ماتھا رکھ دیا
دیکھنے کی چیز ہے موسم میں دیوانوں کا شوق
از قلم ذوار حیدر شمیم