Sakoot Ishq |urdu afsna novel| Episode 1

Afsanay (short urdu stories)

ناول سکوت عشق

شوریدہ کو خاموشی سخت ناپسند تھی۔ جب گھر میں کوئی بول نہ رہا ہوتا تو وہ اپنے موبائل میں شور کی آواز لگا کر گھر کے کام نمٹاتی تھی۔ کبھی ٹریفک کا شور کبھی بارش کی گرج چمک۔

اب پرسوں کی ہی بات ہےکہرام بے خبر سویا پڑا تھا آواز آئی بچائو بچائو۔ گو شوریدہ کی آواز نہیں تھی لیکن وہ مرد تھا عورت کی آواز اسکے سب حواس خمسہ بیدار کر گئ۔ ایک دم اچھل کر اٹھ بیٹھا۔صبح سات بجے کا وقت تھا۔

برابر بیڈ پر شوریدہ نہیں تھی۔ وہ گھبرا کر باہر نکلا کہ کہیں شوریدہ تو نہیں آواز بدل کر چیخیں مار رہی۔ لائونج میں آیا تو واقعی شوریدہ ہی آواز بدل کر چیخیں مار رہی تھی۔ اسے دیکھ کر ہنسنے لگی۔ میں اپنی چیخوں کی آواز ریکارڈ کر رہی تھی۔

تاکہ فارغ وقت میں سن سکوں

۔کہرام کو غصہ آیا مگ ضبط کر گیا۔ دیوار پر چلتی چھپکلی کو مکا مار کر پھیس دیا۔ اسکا یہ غصہ دیکھ کر شوریدہ کانپنے لگی۔غصے سے۔

اچھا بھلا چیخیں مار کر بھگا دیتی مارنا ضروری تھا۔ تم ایک بے حس سنگ دل مرد ہو۔اپنے لیئے یہ القاب سن کر کہرام کے اندر کہرام بپا ہوگیاتم مجھے بے حس اور سنگ دل کہہ رہی ہو خود کیا ہو ؟ نیم پاگل لڑکی ؟ جو مجھ سے محبت میں مبتلا ہے۔ کہرام نے ایکدم لہجہ بدل کر مخمور کرلیا۔

شوریدہ نے اس چھچھور پن پر ناک چڑھائی اور دھپ دھپ کرتی باورچی خانے میں چلی گئ۔ کہرام گنگناتا ہوا نہانے گھس گیا۔شوریدہ نے خاصی شیطانی ہنسی ہنس کر سوچا۔ اب مزا آئے گا۔دراصل کہرام کو نیلا شیمپو پسند تھاابھی کل ہی کی بات ہے۔ کہرام نے اسکا فیس سیرم مائوتھ واش سمجھ کر منہ میں بھر کر اگل دیا تھا۔ ڈھائی ہزار کی ننھی منی بوتل کا یہ حشر دیکھ کر اس نے کہرام کے بال نوچ دیئے تھے۔ بے چارہ معافیاں مانگتا رہا پھر اسی وقت باہر گیا نئئ بوتل لا کردی مگر شوریدہ نے اسے سبق سکھانے کا فیصلہ کرلیا تھا

۔آج تو کہرام کو مزا چکھا کر ہی رہوں گی ہارپک کی بوتل کا ڈھکن کھولتے اس نے عزم کیا۔ اسکے شیمپو کی بوتل میں ہارپک ملا دوں گی گنجا ہوجائے گا۔ شیمپو ہارپک کی بوتل میں بھر دیا۔ شیمپو سے اب کموڈ دھلے گا۔ ہارپک سے کہرام کا کموڈ جیسا منہ۔ وہ ہنسی۔ جانتی تھی کہرام سر پر جو شیمپو لگاتا اسی کے جھاگ سے نہا کر نکل آتا تھا۔

کہرام ادھر غسل خانے میں گھسا بال گیلے کرکے جیسے ہی شیمپو کی بوتل کھولی ہزار لیموئوں کی خوشبو بکھر گئ۔ اس نے مسحور سا ہو کر بوتل کو سونگھا۔ لگتا یے شوریدہ نیا شیمپو لائی ہے۔ ہزار لیموئوں کی خوشبو والا۔ میں تو اسی سے نکھر گیا اب صابن کیا لگائوں۔وہ حسب عادت گانا گانے لگا۔ کچھ شیمو منہ میں بھی چلا گیا۔

غرارہ کرکے تھوکا تو اب گانے میں آواز بھی بدل گئ۔ خوش ہوگیا۔کیا کراری آواز میں گا رہا ہوں۔حلق بھی لگتا صاف ہوگیا۔نہا کر باتھ روب پہن کر نکلا تو کمرے میں سنگھا رمیز کے آئینے پر اپنا روپ دیکھ کر دنگ رہ گیا۔آج تو جادوئی اثر ہوا ہے نہانے کاگورا لگ رہاہوں۔اس نے مڑ کر شوریدہ سے تصدیق چاہی۔ شوریدہ جو منہ کھولے اسکا گورا دمکتا رنگ دیکھ رہی تھی۔ ہارپک نے برسوں پرانا میل بھی چھڑا دیا تھا۔

ہارپک سے اسکا رنگ گوراہوگیا؟ اس نے سوچا۔ تو میں تو انگریزنی بن جائوں گی۔ میرا فیس واش اب سے غسل خانے کے سرمئی ٹائل جو پہلے سفید تھے انکو چمکانے کے کام آجائے گا۔وہ ہارپک اب فیس واش کی بوتل میں ڈالنے کے ارادے سے غسل خانے کی طرف بڑھ گئ

۔پہلی قسط کا اختتام

دوسری بھئ لکھ سکتی مگر تم لوگ مجھ پر نہ ہارپک پھینک دو اس لیئے ڈر رہی۔

#sakoot_ishq_novel#vaiza #واعظہ #hajoometanhai#urduz #desikimchi

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *