The Sweet Symphony: Unveiling the Falooda – A Short Metaphor Afsancha in Urdu

Afsanay (short urdu stories)

آج اسکا فالودہ کھانے کا دل کر رہاتھا

شوہر کے دفتر سے واپسی کا وقت ہورہا تھا۔ اس نے اپنی فرمائش اسے موبائل پیغام کی صورت بھیج دی

فوری جواب آیا۔

 

اچھا ٹھیک ہے لاتا ہوں۔

وہ ایکدم خوش ہو گئی۔ بہت عرصے بعد فرمائش کی تھی پوری ہونے کی خوشی دوچند ہوگئی۔ 

اس نے بہت اہتمام سے خود کو سنوارا سجایا پھول کی ٹہنی تھام کر اسکا انتظار کرنے لگی۔

وہ آیا اسے دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی مسکراکر پوچھا

یہ اہتمام کوئی خاص بات ہے؟

وہ مسکرا دی

نہیں بس یونہی دل چاہا تمہیں احساس دلائوں میری زندگی صرف تم سے وابستہ ہے۔

وہ سرخوشی سے جھوم اٹھتا اسکے ہاتھ سے پھول تھامنے بڑھا کہ ہچکچا سا گیا پھول اسکی گرفت میں نہ آسکا۔ اسے یاد آیا۔

وہ واپسی پر فالودہ لانا ہی بھول گیا تھا۔

کیا یہ خوشگوار مزاج اس حقیقت کو جاننے کے بعد بھی قائم رہ پائے گا؟

اس نے اسکے مسکراتے چہرے پر نگاہ جمائے سوچا

وہ اسکے چہرے پر تذبذب کے آثار دیکھ کر جیسے سمجھ گئ۔ایک ادائے دلبرانہ سے پھول کی ٹہنی اسکے کندھے پر مار کر بولی

کیا ہوا فالودہ لانا بھول گئے؟

اس نے کان کھجاتے مجرمانہ انداز میں اثبات میں سر ہلایا۔ 

وہ جیسے ہر سزا کیلئے تیار تھا۔

وہ ہنس دی۔ 

اتنی سی بات؟ چلو باہر چلیں باہر چل کر کھا لیں گے۔

اسکے اتنی جلدی مان جانے پر اسے خوشگوار حیرت ہوئی۔غنیمت تھا کہ وہ یوں آسانئ سی مان گئ۔ خوش ہو کر بولا

ٹھیک ہے کھانا کھا کر باہر فالودہ کھانے چلتے ہیں۔ 

کھانا بھی باہر کھا لیں گے۔ دراصل۔

وہ کہتے کہتے ذرا سا رکی پھر معصوم سی شکل بنا کر بولی۔

میں بھی آج کھانا پکانا بھول گئ۔

ختم شد

Rating
“>> » Home » Afsanay (short urdu stories) » The Sweet Symphony: Unveiling the Falooda – A Short Metaphor Afsancha in Urdu

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *