woh ju thay bhi dil e larzaan kay sahaaray doobay
- Syeda Vaiza Zaidi
- 0
- Posted on
وہ جو تھے بھی دل لرزاں کے سہارے ڈوبے
پھر سحر ہونے کو آیی ہے ستارے ڈوبے
ڈوبنا ہی ہے تو موجوں سے ذرا چھیڑ رہے
مفت الزام رہے گا جو کنارے ڈوبے
داغ دل اب تک اسی شان سے تابندہ ہے
کتنے خورشید و قمر کتنے ستارے ڈوبے
تم کو ساحل پہ کھڑے رہ کے ہوا کیا حاصل
خیر ہم آرزوے خام کے مارے ڈوبے
صبح ہوتی ہے کہ تاریکی شب جیت گئی
آج کچھ اور ہی انداز سے ستارے ڈوبے
مجھ سے ہنس ہنس کے نہ کر بات کہ جی ڈرتا ہے
مرے آگے گل خاندان کے نظارے ڈوبے
غم ایمان، غم فردا ، غم دوراں، غم دل
میے گلرنگ کی ایک بوند میں سارے ڈوبے
از قلم زوار حیدر شمیم