اور کوئی صورت بھی نہیں ہے اور نہیں ضبط کا یارا بھی
ہائے اسی نے توڑدیا دل جس نے دل سے چاہا بھی
کتنی ترقی کر گئی دنیا کر لو پیار کا سودا بھی
دل بھی خریدے جا سکتے ہیں ہاں ہوتا ہے ایسا بھی
کچھ اپنی تقدیر کی گردش کچھ تدبیر کی خامی تھی
پیار پہ کوئی الزام نہیں پیار برا بھی اچھا بھی
عشق نہیں ،اچھا تو ہوس ہے جو ہے ایک حقیقت ہے
لاکھ فسانوں پر بھاری ہے اپنی ہوس کا قصا بھی
سیم و زر تو اپنی نظر میں ٹھہر سکے ہیں نہ ٹھہریں گے
ہم تو ستارے توڑ کر لاتے کوئی ہمارا ہوتا بھی
حسن نظر کا دھوکہ نکلا پیار فریب حرص و ہوس
عقل ٹھکانے آگئی لیکن کچھ بنتا اس دل کا بھی
آج کہیں کل اور کہیں ہے موج شمیم آوارہ
وہ جو ہمارا ہو نہ سکا وہ ہو نہ سکے گا کسی کا بھی
از قلم زوار حیدر شمیم