نہیں گلزار رضواں میرے دل کی سجدہ گاہوں میں
دیار مصطفے شہر مدینہ ہے نگاہوں میں
ہم ان کو وسعت کون و مکاں تک دیکھنے نکلے
خرد والے سمٹ کر رہ گئے ہیں خانقاہوں میں
جمال بندگی پوچھو نگاہ بندہ پرور سے
دمکتا ہے نشان سجدہ نورانی نگاہوں میں
سمجھ بیٹھے جنہیں اہل خرد معراج انسانی
ہم ایسی منزلیں دانستہ چھوڑ آئے ہیں راہوں میں
مرا ایمان کامل ہے شفیع روز محشر پر!
کوئی یونہی نہیں یہ پختگی میرے گناہوں میں
جبیں اس آستاں پر دولت کونیں قدموں میں
غلامان محمد منتخب ہیں کجکلاہوں میں
شمیم آقائے یثرب رحمت اللعالمیں ٹھہرے
وگرنہ کیا دھرا ےھا میرے نالوں میر آہوں میں
از قلم زوار حیدر شمیم