Ejaad a short urdu afsana

Afsanay (short urdu stories)

ایجاد

آج مجھے تقریباً دس سال بعد اسکی صورت نظر آئ تھی
میں اشیاء خوردونوش کے ایک بڑے کریانے سے خریداری کر رہا تھاجب مجھے وہ دکھائی دیا
سرف کا لفافہ اٹھاتا ہدایت اللہ
میرا بچپن کا دوست …
لمبی داڑھی سفید بال پیشانی پر سجدے کا نشان چہرے پر بڑھاپے کی جھریاں سجی تھیں کندھے تھوڑا سا جھک گیے تھے مگر چہرے پر ووہی ملاحت تھی میں اسے دیکھ کر بے حد خوش ہو گیا تھا
سو پر جوش انداز میں اسکی جانب بڑھا
ارے ہدایت اللہ کیسے ہو ؟
وہ مجھے دیکھ کر چونکا پھر بے حد خوش دلی سے میری جانب بڑھا
اسلام و علیکم کیا حال ہیں ؟
ہم بغل گیر ہوئے
وعلیکم السلام .. میں ٹھیک ٹھاک تم نے اپنا کیا حلیہ بنا رکھا ہے بالکل بوڑھے لگ رہے ہو ؟
میں کہے بغیر نہ رہ سکا
اس نے ہنس کر مجھے دیکھا
میں حسب عادت پتلون قمیض میں ملبوس تھا بال اسکی طرح سفید نہیں چھوڑے تھے

با قاعدگی سے رنگتا ہوں داڑھی ہمیشہ سے منڈوا رکھی تھی اور اب تو جدید دور سے ہم آہنگ ہو کرروز ورزش کی بھی عادت ڈال رکھی تھی سو پیٹ کمر سے لگا تھا اسکی طرح توند نہیں تھی میری سو میں اس وقت اسکے ساتھ کھڑا اس سے کہیں کم عمر دکھائی دیتا تھا
بس اب تو بڑھاپا ہی آیئگا جوانی تو کب کی گزر چکی ہے
اس نے ہنس کر بات ٹالی
ایسا بھی نہیں … مجھے اختلاف تھا
تم سناؤ فراز بیٹا کیا کر رہا ہے ؟آخری بار تو اسکی اور حارث کے کالج ختم ہونے کی تقریب میں ملاقات ہوئی تھی ہماری ؟
وہ میری عادت سے واقف تھا ابھی میں نے اسکو واعظ دینا تھا کہ انسان کو اپنا خیال رکھنا چاہیے بڑھاپا ایک ذہنی کیفیت ہے اسے خود پر طاری کر لینا نری حماقت ہے وغیرہ وغیرہ سو فورا بات بدل دی
ہاں دس سال ہو گیے … میں نے ٹھنڈی سانس بھری
بس اسکے بعد اسے وظیفہ مل گیا تھا امریکا چلا گیا تھا آجکل ناسا میں نوکری کر رہا نجانے کتنی نیی نیی تحقیقات کا حصہ ہے اب تک کئی نئی سائنسی اصطلاحات کا اضافہ کر چکا ہے طبیعات میں ابھی کچھ عرصۂ پہلے اسے اسکی خدمات کے اعتراف میں امریکی دانش کدہ سے سند بھی ملی ہے ماشااللہ سے
کہتا ہے وہاں آجائیں اسکے ساتھ رہیں مگر ہم دونوں میاں بیوی تیار نہیں ہوتے یہاں بیٹیاں ہیں ہاں بس سال چھے مہینے بعد ہم مل آتے ہیں
میں نے سینہ پھلا کر بتایا تھا
ماشااللہ … الله اور کامیابیاں عطا کرے والدین کو ہمیشہ اسکی جانب سے اچھی نوید ملے
وہ ہمیشہ کی طرح خوش ہوا تھا سن کر وہ بھی فراز کو اپنے بیٹے کی طرح ہی چاہتا تھا ..
تم سناؤحارث کیسا ہے وہ کیا کر رہا ہے آجکل؟
میں نے اسکے بیٹے کا احوال دریافت کیا تو اسکی مسکراہٹ پھیکی سی پڑ گئی
اس نے تو مدرسہ سے عالم بننے کے نصاب میں داخلہ لیا تھا اب تو عالم بن چکا ہے اپنا مدرسہ چلا رہا ہے اب تو فتوے بھی دیتا ہےکچھ عرصے سے اسکے اور مرے درمیان فقہی اختلاف ہو گیا ہے کافی دن سے ملاقات اس سے میری بھی نہیں ہی ہے کہتا ہے آپ کے نظریات دین کے صحیح عکاس نہیں ہیں تبدیل کیجیے کچھ اسکی دینی اصطلاحات سے مجھے شدید اختلاف ہے بس… کچھ ایسے ہی معاملات ہیں
وہ ہنس دیا تھا

Kesa laga aapko yeh afsana? Rate us below

Rating

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *