ghuncha o gul nay subah say paiyay chand tabassum chand adaain

Zauq e sukhan urdu shayari Zawwar Haider shamim poetry

غنچہ و گل نے صبح سے پایے چند تبسم چند ادائیں 

میرے ذہن میں بھی لہرایے چند تبسم چند ادائیں 

اپنی نظر اور وہ رخ زیبا صرف جنوں ہے ایسی تمنا 

ہم تو ہیں آنکھوں  میں بسایے چند تبسم چند ادائیں 

کردے معاف اے روٹھنے والے ، ہم نہ تھے گل کو دیکھنے والے 

گل نے ترے مکھڑے سے چرایے چند تبسم چند ادائیں 

انکو دیکھے ہوگی مدت آنکھوں میں محفوظ ہیں اب تک 

چند اشارے چند کنایے چند تبسم چند ادائیں 

یونہی نہ تھیں یہ آنکھیں جنکو بھیگی بھیگی دیکھ رہے ہو 

کل تھے انہیں آنکھوں میں سمایے چند تبسم چند ادائیں 

اف یہ آل صبح گلستان یائے یہ شام سوز فراواں 

ہائے وہ جن راس نہ آئے چند تبسم چند ادائیں 

پھر ہوں اسی محفل میں غزل خواں، ساری فضا ہے رقصاں رقصاں 

نام پہ مرے اس نے لوٹائے چند تبسم چند ادائیں 

ہم نے شمیم اس دل کو سنبھالا دے کے فریب تازہ بہ تازہ

حاصل سوز عشق بتائے چند تبسم چند ادائیں 

از قلم زوار حیدر شمیم

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *