تنہائی کو دل میں اتار رہا ہے
- Syeda Vaiza Zaidi
- 0
- Posted on
نہ مجھے کسی کا انتظار رہا ہے اب
نہ مجھے مرا ماضی پکار رہا ہے اب
جستجو میں لگا رہاتھا ایک عمرجس کے
وہی لمحہ یہ دل پھیکا سا گزار رہا ہے اب
اب تو کوئی حسرت کوئی خواہش ہی باقی نہیں رہی میری
دل قابو میں مرے اب آرہا تو وقت اسے مار رہا ہے اب
ہر گام پر روکتا تھا جو بڑے شوق سے راستہ میرا
وہ مجھ سے چھپ کر میرا ضبط آزما رہا ہے اب
کوئی نشتر کوئی تیر کوئی بھالا نہیں چھوڑا میں نے مگر
وہ حرب جنگ بخوبئ ہے جانتا مراخالی ہر وارجا رہا ہے اب
میں نے سوچا تھاسوچ سوچ کے رکھا کروں گا اپنا ہر قدم
لیکن یہ زمانہ ہے کہ اپنی رفتار بڑھاتا جارہا ہے اب
ہجوم نے ٹھہرایا تھا مجرم مجھے تنہائی سزا کے طور پر دی تھی گئ
ہجوم کیا جانے قنوطی کس خوشی سے تنہائی کو دل میں اتار رہا ہے اب