صاف نہ کہئے دل کی بات
آپ ہمارے ! جھوٹی بات
دکھ دینا نہیں فخر کی بات
کہہ نہ سکے اتنی سی بات
اپنے پرائے سارے خفا ہیں
بھولے سے کہہ دی سچی بات
جھوٹ کہا کہنے والے نے
آپ اور اتنی اوچھی بات
ہم اور آپ کے جور کا چرچہ
یونہی بات سے نکلی بات
جی نہ سکے تو مر ہی رہیں گے
عشق سے توبہ جھوٹی بات
چھپ رہے تو دل جلتا ہے
اور جو کہہ کر کھوئی بات
ہم اور آپ کی دل آزاری
کہہ گئے لب پر آتی بات
ہائے وہ لہجے کی شیرینی
اپنی جیسی پیاری بات
کون خوشی سے دل دیتا ہے
ہوگئی ہونے والی بات
آس کے دیپک رات کے تارے
سوز مسلسل آج کی بات
ہاں تمہیں میرے درد سے نسبت
جاؤ ، سدھارو ، اچھی بات
از قلم زوار حیدر شمیم