صرف تجھ سے مانگا تھا ایک بار میں نے تجھے
….میں در در بھیک مانگنے والا تو نہیں تھا
سوال میرے پر نہ جھڑکا نہ دیا خود کو مجھے تو نے
….میں یوں ترے در سے ٹلنے والا تو نہیں تھا
اس نے بہانہ یہ کیا دنیا تیاگ نہ سکوں گا میں لیکن
لڑتا نہیں پر میں دنیا سے ڈرنے والا تو نہیں تھا
چھپاتے رہے اپنی سر خوشی مجھ سے کیوں میرے دوست
میں غمگین سہی ان کی خوشیوں سے جلنے والا تو نہیں تھا
احباب بھی بنتے گئے وقت کے ساتھ حصہ ہجوم کا
تنہائی میں سوچا بن ان کے میں مرنے والا تو نہیں تھا
از قلم ہجوم تنہائی