حور غم خواری کا جنت دل بہل جانے کا نام
خلد تخیل خرد منداں ہے میے خانے کا نام
ساقیا میے ، رقص اے رندو ترنم مطربو
محتسب کے لب پہ آج آیا ہے پیمانے کا نام
فتنہ ہائے ہوش کا ردعمل دیوانہ پن
مفت میں بدنام کر رکھا ہے دیوانے کا نام
پھر شگوفے پھوٹ نکلے ٹوٹ کر آئیی بہار
پھر لیا ہے آپ نے اپنے دیوانے کا نام
مجھ پہ گزرا ہے کچھ ایسا عالم تشنہ لبی
چبھ سا جاتا ہے مرے ہونٹوں میں پیمانے کا نام
میے پیام امن میخانہ بنا دارالسلام
محتسب کے نام پر رکھا ہے میخانے کا نام
چاک دامان خیر سے چاک جگر سے آملا
یوں بہارستان ٹھہرا مرے ویرا نے کا نام
داغہائے سینہ پھر لو دے اٹھے ہیں شمیم
شاعری ٹھہرا جگر کی آگ بھڑکانے کا نام
از قلم زوار حیدر شمیم