meray hath main tha naseeb ka sitara

Hajoom E Tanhai Zauq e sukhan urdu shayari

میرے ہاتھ میں تھا نصیب کا ستارہ۔

میرے ہاتھ میں تھا نصیب کا ستارہ

آسمان سےتھا میں نے خودہی اتارا
ایک ہی جھٹکے میں مرے ہاتھ سے

چھوٹ تھا وہ بھی گیا۔۔

کبھی پلکوں سے میں نے چن تھے جو لیئے۔۔
ان کرچی کرچی خوابوں میں ٹوٹ تھا میں بھی گیا۔۔


آبلہ پائی تھی نری سفر زندگی کہاں سہل گزرا مرا۔۔
کسی نے رک کر احوال بھی پوچھا

ایک زخم میرا یوں پھوٹ بھی گیا۔۔

کہاں گئے وہ میرے زاد راہ۔۔ میرے باوفا آزار۔۔
زخم نئے نہ دیئے مجھے اب کیوں؟

۔۔ میں ان سے یوں روٹھ بھی گیا۔۔

صنم خانے میں ملے مجھے عدو و رقیب اک ملا حبیب پرانا
مجھے پہچان کے وہ ملا گلے اورپھر جاتے ہوئے لوٹ بھی گیا۔۔


اس نے کہا الوداع پھر پلٹ کر بھی نہ دیکھا تھا مجھے۔۔
ایک میں کھڑا وہیں سوچوں ساتھ اسکے

مرا انگ ایک اٹوٹ بھی گیا۔۔

چارہ گری کے واسطے ………طعنے و تشنے دیئے تھے مجھے ۔۔
ہجوم نے کہا تھا میں ساتھ ہوں تیرے

تنہائی میں پکڑا اسکا جھوٹ بھی گیا

az qalam Hajoom e tanhai

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *