وہ جیسا بھی ہے چمن ہے چمن کو کچھ نہ کہو
مرا وطن ہے یہ ، میرے وطن کو کچھ نہ کہو
نہ دیکھا جائے مرا دکھ تو پھیر لو نظریں
تبسم سمن و نسترن کو کچھ نہ کہو
ہے حکم دار مرے شکوہ جفا کا جواب
وہ کم سخن ہے مرے کم سخن کو کچھ نہ کہو
خدا کو طعنہ دو تخلیق اہرمن پہ ضرور
مگر خدا کیلیے اہرمن کو کچھ نہ کہو
لہو کے گھونٹ پیو خوبی نسب کہو
خزاں نصیب بہار چمن کو کچھ نہ کہو
جو تشنہ ہیں وہ رہیں سیر جو ہیں اور پئیں
یہی چالان ہے یہاں کا چالان کو کچھ نہ کہو
شمیم مرا فسانہ سنو سنو ، نہ سنو
مگر مجھے مرے طرز سخن کو کچھ نہ کہو
از قلم زوار حیدر شمیم