Phurteeli Heroin Urdu Novel Episode 8 finale

Phurteeli Heroin Urdu Novels

رومانٹک ناول پھرتیلی ہیروئن
اچھا تو آپ ہیں لیلٰی ۔۔ جن کی کوئی تعریف نہیں کرتا ۔۔۔ ؟ (کیونکہ سب صرف جہنمیلا کی تعریف کرتے ہیں ) ہُدہدائی نے گرم چائے کی ٹھنڈی چُسکی لیتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
ہاہاہاہا۔اُف کتنے مذاقی ہیں آپ !! جی ہاں میں ہی ہوں لیلیٰ ۔۔ لیلیٰ نے اِٹھلاتے ہوئے کہا ۔۔۔
جی ۔۔مگروہ تو میں ہوں مگر “آپ “سے کم ۔۔
ہاہاہاہاہا ۔۔۔
دونوں کے مُشترکہ قہقہے کو سُن کے جہنمیلا کچن سے دوڑی دوڑی باہر آئی اور جس رفتار سے آئی اسُی رفتار سے واپس دوڑ گئی کیونکہ اسے رات کے کھانے کی تیاری جو کرنی تھی ۔۔۔
رات کے کھانے کے بعد چھوٹے سے گاؤں کی لمبی سی سڑک پہ ، سڑک کنارے لگی اسٹریٹ لائٹ کے اندھیرے میں مُسکراتا ہدہدائی اور شرماتی لیلیٰ ایک مُکمل جوڑی لگ رہے تھے ۔۔ ہدہدائی نٹ کھٹ سی لیلٰی کو دیکھ جہنمیلا کو جیسے بھول ہی گیا ۔۔۔ تُم اتنے بڑے ٹھرکی نکلو گے ہُدہدائی ؟ مجھے پتا ہوتا تو زمین سے ہاتھ نکال مریخ پہ تمہاری پکڑ کے مروڑ دیتی ، اور تمہاری لاش کو مریخ سے دھکا دیکر بحیرہ عرب کی گہرائیوں میں مُنہ کھولے بیٹھی یہودی مچھلیوں کی خوراک بنادیتی ۔۔۔ لیکن میں تمہیں ایسے نہیں جانے دے سکتی تم میری اندھیری راتوں میں ٹرین کے آگے منہ میں لالٹین دبائے دوڑتے کُتے کی طرح ہو جس نے میری پٹڑیوں کو روشن کر رکھا ہے ، تم میرے گلستاں کے وہ امرود ہو جسے کیڑا لگ گیا اور میرے اندھے اعتبار نے مجھے اس کیڑے کی خبر بھی اس وقت دی جب کسی نے امرود کیڑے سمیت تقریباً آدھا کھالیا ہے جہنمیلا نے لیلیٰ کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
میری ایک شرط ہے جہنمیلا نے بیچ سڑک پہ دونوں کو روک کے غیض وغضب سے بھرپورلہجے میں کہا ، اس غصے میں اسکے بندر کی تشریف سے لال گال مزید لال ہوکے سرخ گلابوں کو شرمانے لگے تھے آنکھوں سے نکلتے شراروں کو جمع کرکے گاؤں کے الہڑ نوجوان اس پہ تکّے سینکنے لگے تھےاور مُنہ سے اڑتے کف کو بچے جھولیوں میں جمع کرنے لگے تاکہ گھروں کو جاکے اس کف کو اپنی ماؤں کو دیں اور اس کف سے کپڑوں میں کلف لگا سکیں ۔۔
میری جہنمیلا تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے میں تو بس لیلیٰ کو ٹہلانے نکلا تھا تمہارے مزیدار کھانوں کو بھرپور تناول کرنے کے بعد محترمہ کو کھٹی ڈکاریں آرہی تھیں میں نے سوچا ایسے انکا کھانا بھی ہضم ہوجائیگا اور میں تمہارے اس دو لاکھ کلومیٹر کے رقبے پہ بنے چھوٹے سے گاؤں کی سیر بھی کرلونگا
۔۔ اچھا ۔۔ تو یہ بات ہے جہنمیلا نے فٹافٹ پگڈنڈی کے کنارے اُگی جڑی بوٹیاں توڑیں اور دونوں ہتھیلیوں کے بیچ رگڑ کے چُورن تیار کرکے لیلیٰ کو چٹایا( وہ کسی کو تکلیف میں جو نہیں دیکھ سکتی تھی)
ٹھیک ہی ہدہدائی ۔۔ مجھے یقین ہے تم پہ لیکن تمہیں میری ایک پہیلی کا جواب دینا ہوگا اگر تم نے جواب نہیں دیا تو تمہارے شادی کارڈ پہ دلہن کی جگہ میرا نام ہوگا اور اگر جواب دیدیا تو میرے شادی کارڈ پہ دولہے کی جگہ تمہارا نام ہوگا ۔۔۔ بولو منظور ہے ؟
ارے مُشتری ۔۔۔ شادی کے بارے تمہارا کیا ارادہ ہے ؟ چھمو خالہ نے موقع دیکھ اپنی بہن سے بات شروع کی
اوئی چھمو ۔۔۔ باؤلی ہوئی ہو کیا ، رو پیٹ کے تو بیوہ ہوئی ہوں اللّہ رکھے میرے ٹونی کو ایسی جگہ کاٹا تھا تمہارے بہنوئی کے جانبر نا ہوسکے ہاں لیکن پتا نہیں کیوں پھر “ٹونی “کے چودہ انجیکشن لگوانے پڑے تھے ۔۔۔ ویسے میں کیوں اب اس عمرمیں شادی کرنے لگی؟
اے میری بھینسوں سے بھی موٹی عقل کی بہن ۔۔۔ میں تمہاری نہیں ہُدہدائی کی شادی کی بات کررہی ہوں ۔۔۔
اچھااااااا،۔۔۔۔ میں سمجھی تم میری شادی کا پوچھ رہی ہو ، ہدہدائی کی شادی کا تو مجھے بڑا ارمان ہے مگر کوئی “میرے “جوڑ کی ملے بھی تو ۔۔۔!!!
آپا ۔۔۔ جوڑ تو لڑکے لڑکی کا دیکھتے ہیں
نا بہن نا ۔۔۔۔لڑکا لڑکی تو ایک بند کمرے اور ایک چارپائی کے سہارے بھی زندگی گذارسکتے ہیں سارا رولا تو ساس بہو کا ہے مجھے تو اپنے لئے کم سِن بالی عمر کی ،کم کھانے والی ، اونچا سُننے والی ،دھیما دھیما بولنے والی، دھیمے دھیمے چلنے والی اور نزاکت تو ایسی ہو کے مانو پھونک سے اُڑ جائے جیسی خصوصیات والی بہو چاہئیے ۔۔۔۔
مُشتری آپا ، پھر تو تُم بہو کی تلاش کسی اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں کرو۔۔ ایسی مریضہ تمہیں کسی بستر پہ وینٹیلیٹر کے انتظار میں پڑی مل ہی جائیگی۔۔ چھمو خالہ جل کے بولیں ۔۔۔
ہاں اگر تمہیں ایک سولہ سالہ الہڑ دوشیزہ جو ، ڈاکٹر ، نائی، درزی ، انجنیئر ، باورچی، ہونے کے ساتھ ساتھ بہت پُھرتیلی ، بہادر ، ہمدرد ، معصوم ، شُوخ چنچل سیدھی اور بھولی بہو چاہئیے تو میری “ جہنمیلا “ حاضر ہے ۔۔ جانتی ہو آپا وہ بیج بو کے فصل تیار کرکے اکیلے ہی کاٹنے سے لیکر اور ٹرکوں پہ لوڈ کروا کے منڈی بھجوانے تک سارے کام خود کرتی ہے ۔۔۔ اپنی بھینسوں کے پڑوسیوں کی بھینسوں سے افئیر چلواکر انکی سیٹنگ کرانے سے لیکر بھینسوں کے بچوں کی ڈیلیوری تک کے کام خود انجام دے لیتی ہے ، یہ گھر ، بہن بھائی ، محلہ ، پڑوسی اور گاؤں اُس نے تن تنہا ہی سنبھالا ہوا ہے
ایک دن تو اس نے پڑوس والی خالہ کی بہو کا ایمرجنسی آپریشن بھی کردیا تھا وہ تو بیچاری بعد میں “بھوک” لگنے سے مَر گئی تھی۔۔۔ میری جہنمیلا تو جس گھر جائیگی اپنے اخلاق اور معصومیت سے گھر کو جنت بنا دیگی ۔۔۔۔ چھمو خالہ نے ایک ہی سانس میں جہنمیلا کو کھول کے رکھ دیا اور مُشتری خالہ دانتوں مین انگلیاں دبائے سب سُنتی رہیں ۔۔ اسکے حسن سے وہ پہلے ہی مرعوب تھیں ۔۔
ٹھیک ہے چھمو ۔۔۔ اسقدر سگھڑ بہو کے ساتھ میرا گُذارا تو مشکل ہے کیونکہ مجھے تو صبح دیر سے اٹھنے والی ، رات دیر تک جاگنے والی، اسٹار پلس کے ڈرامے دیکھتے ہوئے شُڑپ شڑپ کی آواز نکال کے چائے پینے والی، سارا دن بازار میں پھرنے اور واپسی پہ پیزااور سوفٹ ڈرنک لیکر گھر آنے والی یعنی
“ اپنے جیسی” بہوویں پسند ہیں ۔۔۔ لیکن تم کہتی ہو تو میں ہدہدائی سے بات کرونگی۔۔۔
مُشتری خالہ کا جواب سُن کے چھیمو خالہ مطمئن ہوکر اٹھلاتی ہوئی اپنے میاں جُمن میاں کے کمرے کی طرف چل دیں آخر کو جہنمیلا کو شادی کی خوشی میں ایک عدد کُھر چن یعنی “ بہن یا بھائی “ نامی تحفہ بھی تو گفٹ کرنا تھا کیا سُہانا سما ہوگا جب جُمن جہنمیلا کی شادی میں جہنمیلا کے شیر خوار بھائی کو گود میں اٹھائے غبارے والے کو ڈھونڈتے پھرینگے ۔۔۔
چھیمو خالہ تو سوچ کے ہی شرما گئیں اور “موقع” دیکھتے ہی جمن چچا کے ساتھ شادی کی تیاریوں میں “مصروف “ہوگئیں 😂😂😂۔۔۔۔
Written by : Jiya Ali

kesi lagi apko Phurteeli Heroin ki yeh qist? Rate us below

Rating

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *