sair haram o deer bezaar kharay hain

سیر حرم و دیر سے بیزار کھڑے ہیں 
میخانے کے در پر کی دیں دار کھڑے ہیں 


وہ سلسلہ اہل جنوں کب ہے سوئے وار 
دم انکا غنیمت ہے جو دو چار کھڑے ہیں 


پھر اہل خرابات میں ہیں زیست کے آثار
پھر تاڑنے والے پس دیوار کھڑے ہیں 


رندوں کو تو کافی ہے ترا حسن نذر بھی 
کچھ اہل خرد ہوش سے بیزار کھڑے ہیں 


یہ طور نہ دن اہل تقدس کا فسوں بھی 
ڈوبے جو  رسوا سر بازار کھڑے ہیں 


یہ شوق کا مدفن ہے یہ منزل تو نہیں ہے
منزل پہ جو آ پہو نچے ہیں بیزار کھڑے ہیں 


از قلم زوار حیدر شمیم

Previous Post Next Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Please wait...

Subscribe to our newsletter

Want to be notified when our article is published? Enter your email address and name below to be the first to know.