افسانہ: تھوڑا سا پیار ہوا ہے۔۔۔
مصنفہ: واعظہ زیدی
نجانے اس دن اسکے دل میں کیا سمائی کہ اپنا ماضی روزینہ کے سامنے کھول بیٹھا۔
راحیلہ ایسی تھی یوں کرتی تھی ۔۔۔اس کے ساتھ اچھا وقت گزرا مگر کس طرح اسکے گھر والوں بنا اس سے پوچھے اسکا رشتہ خاندان میں طے کردیاوہ کتنا روئی یہ خود کتنا رویا بے بسی کی انتہائیں خودکشی تک کا سوچا وغیرہ۔
روزینہ عام بیویوں کی طرح اس سے جھگڑنے کی بجائے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ سنتی رہی۔خاموشی سے۔۔ اتنا کہ اسکا دل ہلکا پھلکا سا ہو گیا۔
اس نے اس بات کا اقرار بھی کیا۔۔
شکر ہے تم میری بیوی سے ذیادہ میری دوست ہو۔ یہ باتیں میں آج تک کسی دوست سے بھی نہ کہہ
پایا۔کجا تم سے کہہ ڈالا۔
روزینہ نے اسی متانت سے سر ہلایا اپنے کام میں مگن ہوگئ۔
پھر تو جیسے اسکے اندر کی گھٹن کو روزن مل گیا۔ پہلا پیار کہاں بھولتا کسی کو۔ اور پہلا پیار کا ذکر کون نہ کرنا چاہے گا۔ پرانی یادیں باتیں قصے۔۔
۔کیا کچھ وہ دل میں دبائے تھاقسمت سے بیوی اچھی مل گئ جو اسکی نا صرف دل جمعی سے سنتی بلکہ کبھی کبھی لقمہ بھی دے ڈالتی
آپ ابھی بھی بہت یاد کرتے ہیں ناراحیلہ کو۔
ہاں۔ وہ صاف گوئی سے کہتا۔
مگر اب سوچتا ہوں وہ مل جاتی تو مجھے تم جیسی شریک حیات کہاں ملتی۔ سچ پوچھو تو مجھے ان تہجد کی نمازوں کا دعائوں کا شکوہ جاتا رہتا یے جو نا مقبول ہوئیں اور مجھے راحیلہ نہ مل سکی۔ مگر اللہ نے اجر کی صورت تم دے دیں مجھے۔۔
روزینہ شرارتی سے انداز میں ہنستی۔۔
یوں کہیں نا تھوڑا سا مجھ سے بھی پیار ہو گیا
ہے۔۔
اس دن بھی جب روزینہ خاموشی سے کپڑے تہہ کرتی اسکی سنے جا رہی تھی
روزینہ مجھے تم سے بھی پیار ہو چلا ہے۔۔
یکدم ہی اس نے بات بدل کر کہا تو وہ مسکرا دی
تھوڑا سا ؟؟؟؟اسکا انداز شرارت بھرا تھا۔۔
وہ بھی ہنسا۔ پھر گنگنانے لگا۔۔
تھوڑا سا پیار ہوا ہے تھوڑا ہے باقی۔۔۔
ویسے روزینہ تھوڑا سا اور پیار ہو جائے نا مجھے تم سے میں راحیلہ کو بھول جائوں گا۔۔
وہ جزباتی سا ہو چلا۔۔
راحیلہ تو آپکا پہلا پیار ہے کیسے بھول سکتے ہیں معاذ آپ۔
وہ رخ پھیر گئ تہہ شدہ کپڑے اٹھا کر الماری میں رکھنے لگی۔
وہ سانس روکے اسے چند لمحے دیکھتا ہی رہ گیا۔
اسکو لگا روزینہ کی آنکھوں میں نمی سی جھلکی ہے۔۔ اتنی صابر محبت کرنے والی بیوی سے تھوڑی سی سہی مگر اسے بھی تو محبت ہو گئ تھی۔ تڑپ ہی تو گیااٹھا اسکے قریب چلا آیا کندھوں پر ہاتھ رکھ کر جزب سے بولا
پہلا پیار کبھی بھول نہیں سکتا مگر روزینہ وعدہ ہے تم سے تمہارے سوا اب زندگی میں کوئی نہیں آئے گا۔۔
سچ ۔
روزینہ بھیگی پلکوں کو جھپکتے آس سے دیکھ رہی تھی۔
مچ۔۔ اس نے مسکرا کر سر ہلادیا۔۔
وہ دن آخری دن تھاجب میں نے راحیلہ کا نام لیا۔ اس دن مجھے احساس ہوا کہ مجھے روزینہ سے بھی بہت محبت ہوگئ ہے اتنی کہ میں بس اسکو چاہتا ہوں اتناکہ اسکے دل و دماغ میں بلا شرکت غیرے راج کرنا چاہتا ہوں۔۔
یہ تھی میری کہانی ۔۔ اب میری زندگی کا محور بس میری بیوی ہے اب راحیلہ کا ذکر ہمارے درمیان نہیں ہوتا۔۔ مجھے وہ یاد بھی نہیں آتی۔۔میرا پہلا پیار تو موسم سا تھا اچھا تھا گزر بھی گیا۔میری حقیقت میری بیوی ہے۔۔ میری روزینہ اور روزینہ کا میں۔ صرف میں یعنی ساعد مراد۔
Kesi lagi apko yeh kahani? rate us below