پھرتیلی ہیروئن
جہنمیلا نے جھٹ پٹ قورمے کا پلاؤ تیار کیا ساتھ شامی کباب کا مصالحہ چولہے پہ رکھا دوسرے چولہے پہ دودھ چڑھا کے قورمہ تیار کیا اور فوراً ہی کوفتوں کے لئے بوٹیوں کو پیس کے قیمہ کیا اور پھر قیمہ جوڑ کے کوفتے نامی گول بوٹیاں بنائیں (جنھیں اسکے کزن نے کھا کے پھر قیمہ کر کے نکال دینا تھا)کوفتے بھی چڑھادئیےگئے جتنی دیر میں شیرخرمہ ٹھنڈا ہو کوفتے پلاؤ ،کباب کا مصالحہ تیار تھا اس نے سل کے ایک حصے پہ پودینے کی چٹنی، املی کی چٹنی ، ہرے دھنیے کی چٹنی اور رائتے کا مصالحہ پیسا اور دوسرے حصے پہ اسُی بٹّے کی مدد سے کبابوں کا مصالحہ پیسا ہرا مصالحہ (جواسُکی پھرتیلی ماں نے کاٹنے سے منع کردیا )تو وہ بھی خود کاٹا اور کباب بغیر ڈھکن والی ٹِرک کے محض ہتھیلی پہ گول کرکے بنائے اور فرائی کرکے ہاٹ پاٹ میں رکھ دئیے ٹائم دیکھا تو عید کی نماز میں ابھی بھی پندرہ منٹ باقی تھے اس نے جلدی سے مٹر ایسے سلیقے سے چھیلے کہ سارے مٹر کے دانے گول گول نکلے ۔۔۔ ان دانوں سے آلو مٹر کی سبزی تیار کی اور باقی بچے مٹر کے پیکٹ بنا کے فریز کئے چکن تکہ کڑاہی اور چکن جنجر وہ کاموں کے بیچ رات ہی بنا کے رکھ چکی تھی۔۔ اور اس بیچ اپنی چہیتی مُرغی کے انڈے کو اپنی ماں کے مرغے کی مرغی کی تشریف کے نیچے رکھنا نہیں بھولی تھی( وصیت جو پوری کرنی تھی) اوفففففففوووواس افراتفری خوشی و دکھ میں وہ بھول ہی گئی کہ اسُ کے کزن کو سوکھے دودھ کا حلوہ بہت پسند ہے اب وہ پھر طبیلے بھاگی ، بھینس کے آگے اپنا دوپٹہ ڈال دیا ، اس کے ہاتھ پاؤں جوڑ منت سماجت کرکے اسُ سے “سوکھا دودھ “نکلوایا بھینس کی بے وقت مدد اور اسکی “ایکسٹرا ایفرٹ “پہ اسکا شکریہ ادا کیا اور جلدی سے سوکھے دودھ کا حلوہ تیار کرکے اوپر بادام پستے کی ہوائیاں چھڑک کے چاندی کے ورق ( جو اس نے اپنی ماں کے جہیز کے چاندی کے سیٹ سے بنائے تھے ) سجادئیے۔۔۔ اوہ خُدا۔۔۔
عید کی نماز میں ابھی پانچ منٹ باقی تھے اور وہ بھُلکڑ ویلکم “ ڈرنک “ تیار کرنا تو بھول ہی گئی ۔۔۔
وہ برف لینے جلدی سے دوڑی دوڑی پڑوس میں پنہچی اور جُمن خالہ کو آوازیں دینے لگی ، خالہ جو بیچاری گھُٹنوں کے درد سے تڑپ رہی تھیں جہنمیلا کو دیکھ کر رونے لگیں اور جہنمیلا پلک جھپکتے میں سمجھ گئی کہ ان کی میسنی بہو نے پھر خالہ کے دماغ یعنی گھٹنوں کی مالش نہیں کی اس نے فٹا فٹ انجیر کے درخت سے زیتون توڑے ، کولہو میں زیتون ڈال کے ، سانڈے کا تیل نکالا اور اس تیل سے خالہ کے گھٹنوں کی مالش کرکے ان سے جھولی بھر دعائیں سمیٹیں ، اور خالہ کی اجازت سے برف لیکر گھر لوٹی تو مسجدوں سے عید کی نماز کی اللّہ اکبر سنائی دینے لگی اس نے جلدی سے اپنے ہاتھوں سے اگائے امرود کے درخت سے سیب توڑ کے “لیمن سوڈا “ خوب ساری برف ڈال کے تیار کیا تاکہ ٹھنڈا پی کے اسکے محبوب کے معدے میں اور اسکے معدے کی ٹھنڈ سے جہنمیلا کے کلیجے میں ٹھنڈ ا ٹھنڈا کُول کُول ہوجائے، اس نے خدا کے حضور سجدہ شُکر ادا کیا کہ اسکے پاس تیار ہونے کے لئے ابھی بھی بہت وقت باقی تھا۔۔۔
تحریر : جیا علی
Kesi lagi apko Phurteeli Heroin ki yeh qist? Rate us below