tarap rahi hain haqiqatain jinko hasil kainaat kahiye
تڑپ رہی ہیں حقیقتیں جن کو حاصل کائنات کہئے مگر تڑپ کو تڑپ نہ کہئے تڑپ کو رقص حبات کہئے بجا کہ ہے صبح نو کے چہرے پہ شام کی تیرگی سی لیکن وہ دن بتائیں تو دن سمجھئے وہ رات کہدیں تو رات کہئے بضد میں اس پر آج سنئے جفائے دور خزاں کا شکوہ مصر وہ اس بات […]
Continue Reading