sitamgar ba zaum sitam muskurayay
ستمگر بہ زعم ستم مسکرائےخدا جانے کیوں اہل غم مسکرائے کوئی تازہ دھوکہ ہے یا قرب منزل راہ شوق کے پیچ و خم مسکرائے میسر کہاں سب کو ایسا تبسم جفاؤں کے جھرمٹ میں ہم مسکرائے بہ زعم عمل مسکرائی تمنا تمنا پہ لوح و قلم مسکرائے ہمیں جانتے ہیں جو گزری ہے دل پر ترا ساتھ دینے کو […]
Continue Reading